1-اعمال کی قبولیت:یہ سب سے اہم مقصود ہے؛ چنانچہ اعمال کی قبولیت کے لئےایک شرط اخلاص ہے، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ:&"بیشک اللہ تعالی وہی عمل قبول کرتا ہے، جو اخلاص کے ساتھ کیا گیا ہو، اور اس عمل سے اللہ کی خوشنودی مقصود ہو&"(اس حدیث کو امام نسائی نے روایت کیا ہے)
2-مدد و نصرت اور تقویت:آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ:&"بیشک اللہ تعالی اس امت کو اس کے کمزور لوگوں کی دعاؤں، نمازوں اور اخلاص سے مدد پہنچائےگا&"(اس حدیث کو امام نسائی نے روایت کیا ہے)
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ: اگر مجھے یہ معلوم ہوجائے کہ اللہ تعالی نے میرے ایک سجدے یا میرے ایک درھم صدقے کو قبول کرلیا ہے، جو کہ پوشیدہ نہیں تھا، تو یہ چیز مجھے موت سے زیادہ محبوب ہوگی، کیا تمہیں معلوم ہے کہ اللہ تعالی کس بندے کے اعمال قبول کرتے ہیں؟ {اللہ تعالی تقوی والوں کا ہی عمل قبلو کرتا ہے} (المائدۃ: 27)3-دلی بیماریوں سے سلامتی و حفاظت:دلی بیماریاں، جیسے کینہ کپٹ، خیانت اور حسد سے دل سلامت رہتے ہیں، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقعے پر فرمایا کہ:&"تین چیزوں سے مسلمان کا دل کبھی بغض نہیں رکھتا ہے: اللہ کے لئے عمل کو خالص کرنے میں، مسلمان حکمرانوں کی خیرخواہی میں، اور مسلمانوں کی جماعت کا ساتھ دینے میں؛ کیونکہ دعائیں انہیں گھیرے ہوئے ہوتی ہیں&"(اس حدیث کو امام ترمذی نے روایت کیا ہے)
4-دنیوی اعمال کو نیک اعمال کے ساتھ ضم کرنا:آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:&"۔ ۔ تم میں سے کسی کا اپنی جنسی خواہشات کو پورا کرنے میں بھی صدقہ ہے۔ صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول: ایسے کیسے ہوسکتا ہے کہ ہم میں سے کوئی اپنی خواہش پوری کرے، اور اس پر بھی اس کو ثواب دیا جائے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا کیا خیال ہے کہ اگر وہ انسان حرام طریقے سے اپنی خواہش پوری کرتا، تو کیا اس پر اس کو گناہ نہیں ہوتا؟ چنانچہ جب وہ حلال طریقے سے اپنی خواہش پوری کیا ہے، تو ضرور اس کو اس پر ثواب ملے گا&"(اس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا ہے)
5-شیطانی خیالات، وہم اور وسوسوں سے دور رہنا:اللہ تعالی نے شیطان کو اپنے دربار سے دھتکارتے ہوئے، اور اپنی رحمت سے اس کو دور کرتے ہوئے اس کے متعلق فرمایا:{[شیطان نے] کہا کہ اے میرے رب چونکہ تو نے مجھے گمراہ کیا ہے مجھے بھی قسم ہے کہ میں بھی زمین میں ان کے لئے معاصی کو مزین کروں گا اور ان سب کو بہکاؤں گا بھی۔ } (الحجر: 39- 40)
بہت سے ایسے لوگ ہیں جو ظاہری طور پر اپنے آپ کو دنیا سے دور رکھے ہوئے ہیں، لیکن ان کے دلوں میں دنیا کی محبت گھل مل گئی ہے۔ اور بہت سے ایسے لوگ بھی ہیں، جو ظاہری طور پر دنیا میں ڈوبے ہوئے ہیں، لیکن ان کے دلوں میں دنیا کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ اور ان دونوں میں یہی دوسرے لوگ زیادہ عقلمند ہیں۔6-مصیبت و تکالیف سے راحت: اس کی واضح مثال وہ تین لوگ ہیں، جو رات کے اندھیرے یا بارش کی وجہ سے ایک غار میں پناہ لے بیٹھے۔ یہ تفصیلی حدیث بخاری و مسلم میں موجود ہے۔
7-فتنوں کے خطرات سے سلامتی و حفاظت: اس کی واضح مثال حضرت یوسف علیہ السلام اور ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رونما ہونے والے واقعات ہیں۔ اللہ تعالی فرماتے ہیں:{اس عورت نے یوسف کی طرف کا قصد کیا اور یوسف اس کا قصد کرتے اگر وہ اپنے پروردگار کی دلیل نہ دیکھتے۔ یونہی ہوا اس واسطے کہ ہم اس سے برائی اور بے حیائی دور کردیں۔ بیشک وہ ہمارے چنے ہوئے بندوں میں سے تھا۔ }(یوسف: 24)
بہت سے ایسے چھوٹے اعمال ہیں، جو نیت کی بناء پر بڑے بن جاتے ہیں، اور بہت سے ایسے بڑے اعمال ہیں، جو نیت کی بنیاد پر چھوٹے بن جاتے ہیں۔8-اجر و ثواب کا حصول، چاہے عمل کی قوت باقی نہ رہی ہو، اللہ تعالی فرماتے ہیں:{ہاں ان پر بھی کوئی حرج نہیں جو آپ کے پاس آتے ہیں کہ آپ انہیں سواری مہیا کردیں تو آپ جواب دیتے ہیں کہ میں تو تمہاری سواری کے لئے کچھ بھی نہیں پاتا، تو وہ رنج و غم سے اپنی آنکھوں سے آنسو بہاتے ہوئے لوٹ جاتے ہیں کہ انہیں خرچ کرنے کے لئے کچھ بھی میسر نہیں۔ } (التوبۃ: 92)
اللہ کے معصوم رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بارے میں یہ فرمایا کہ:&"جو شخص صدقِ دل سے اللہ تعالی سے اس کی راہ میں شہادت مانگے، تو اللہ تعالی اس کو شہداء کے مرتبے تک پہنچادیتا ہے، چاہے اس کی موت بستر ہی پر ہوئی ہو&" (اس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا ہے)
آپ اپنی نیکیوں کو چھپاؤ، جس طرح سے کہ آپ اپنی برائیوں کو چھپاتے ہو۔9-جنت میں داخلہ: اللہ تعالی فرماتے ہیں:{تمہیں اسی کا بدلہ دیا جائے گا جو تم کرتے تھے۔ } (الصافات: 39)
نیز اللہ تعالی فرماتے ہیں:{مگر اللہ تعالی کے خالص برگزیدہ بندے۔ انہیں کے لئے مقررہ روزی ہے۔ [ہر طرح کے] میوے، اور وہ باعزت و اکرام ہوں گے نعمتوں والی جنتوں میں۔ تختوں پر ایک دوسرے کے سامنے [بیٹھے] ہوں گے۔ جاری شراب کے جام کا ان پر دور چل رہا ہوگا۔ جو صاف شفاف اور پینے میں لذیذ ہوگی۔ نہ اس سے دردِ سر ہو اور نہ اس کے پینے سے بہکیں۔ اور ان کے پاس نیچی نظروں، بڑی بڑی آنکھوں والی [حوریں] ہوں گی۔ ایسی جیسے چھپائے ہوئے انڈے۔ } (الصافات: 40-49) ، اخلاص کے ثمرات میں سب سے بڑا ثمرہ یہی ہے۔