&"الحکیم&" وہ ذات جو ساری چیزوں کو اپنی گرفت میں رکھے، ان کو بخیر و خوبی انجام دے، اور اپنی تقدیر کے فیصلوں کے مطابق ان چیزوں کو ان کے مناسب مقامات پر رکھے۔
&"الحکیم&" سارے قوانین اور سارے دستور اس نے اپنی حکمت ہی کی بنیاد پر وضع کئے ہیں۔ اس کی طرف سے وضع کردہ قوانین اپنے مقاصد و مطالب، اور دنیوی و اخروی انجام کے اعتبار سے حکمت پر مبنی ہیں۔
&"الحکیم&" وہ ذات اپنے فیصلوں اور اپنی تقدیر میں حکمت والی ہے۔ وہ ذات محتاج کے لئے محتاجگی، بیمار کے لئے بیماری، اور قرضدار کے لئے تنگدستی کے فیصلوں میں حکمت والی ہے، اس کی تدبیر میں کوئی خلل ہوتا ہے اور نہ اس کے اقوال و افعال میں کوئی کمی یا لڑکڑاہٹ ہوتی ہے۔ اسی کی ذات ساری حکمتوں کا گہوارہ ہے۔
&"الحکیم&" وہ ذات جو اپنے بندوں میں حکمت و معرفت، سنجیدگی و شائستگی، اور ہر کام کو اس کے صحیح مقام پر کرنے کی صلاحیت پیدا کرتی ہے۔
&"الحکیم&" ۔ ۔ ۔ وہی ذات ہے جس کے لئے اپنی صفتِ خلق اور اپنے اوامر میں مکمل حکمت و دانائی ہے، وہ کسی چیز کو بلا فائدہ پیدا نہیں کرتا ہے، اور نہ کسی بات کا بیکار حکم دیتا ہے۔ اول و آخر اسی کے لئے حکومت و بادشاہت ہے۔اللہ تعالی سارے حاکموں سے زیادہ حکمت والا ہے۔ اس کائنات کی ہر چیز اسی کے حکم سے وقوع پذیر ہوتی ہے، اسی کے ہاتھ میں حلال و حرام قرار دینے کی صلاحیت ہے؛ لہذا حکم وہی ہے جو اس نے نافذ کیا، اور دین وہی ہے جس کا اس نے حکم دیا اور جس سے اس نے منع کیا، اس کے حکم کو کوئی پیچھے ڈالنے والا نہیں ہے، اور نہ کوئی اس کے فیصلے اور تقدیر کو ٹھکرانے والا ہے۔
&"الحکیم&" وہ کسی پر ظلم نہیں کرتا ہے ۔ ۔ ۔ وہ اپنے اوامر و نواہی میں اور اپنی طرف سے دی جانے والی خبروں میں مکمل منصف ہے۔
یقیناً اللہ تعالی حاکم اور حکیم ہے ۔ ۔ ۔