اسماء و صفات پر ایمان رکھنے سے بندے پر پڑنے والے اثرات

اسماء و صفات پر ایمان رکھنے سے بندے پر پڑنے والے اثرات

اسماء و صفات پر ایمان رکھنے سے بندے پر پڑنے والے اثرات

1-اللہ تعالی کے اسماء و صفات کی بندگی: جب بندہ اللہ تعالی کے اسماء و صفات کا علم رکھتا ہے، تو وہ اللہ تعالی کی مراد کے مطابق ان پر ایمان رکھتا ہے، اور ان صفات کے معانی جان لیتا ہے، جس سے کہ اپنے پروردگار پر اس کا ایمان بڑھنے لگتا ہے، پھر وہ دل سے اللہ تعالی کی عظمت کرنے لگتا ہے، اور اسی وجہ سے کہاجاتا ہے کہ: &"جس شخص کے اندر اللہ تعالی کی جس قدر زیادہ معرفت ہوگی، وہ اللہ تعالی سے اسی قدر زیادہ خوف رکھنے والا ہوتا ہے&"۔

2-ایمان کی زیادتی:اسماء حسنیٰ اور صفاتِ الہیہ کی معرفت سے بندہ اپنے دل میں اللہ تعالی کی عظمت کے احساس سے سرشار رہتا ہے؛ اور اس احساس کی وجہ سے اس کا ایمان مزید پروان چڑھتا ہے، اور اللہ تعالی کے سامنے عاجزی و انکساری میں وہ اور بڑھ جاتا ہے۔ {اور جو لوگ ہدایت یافتہ ہیں اللہ نے انہیں ہدایت میں اور بڑھا دیا ہے اور انہیں ان کی پرہیزگاری عطا فرمائی ہے۔ }(محمد: 17)

3-اللہ تعالی کا ذکر:جس شخص کو اللہ تعالی کی معرفت حاصل ہوجائے، وہ اس سے محبت کرنے لگتا ہے، اور جو اپنے پروردگار سے محبت کرنے لگتا ہے، تو بکثرت اس کا ذکر کیا کرتا ہے، اس لئے کہ یہ محبت اس کے دل و دماغ پر غالب ہوگئی ہے، یہاں تک کہ وہ اسی محبت کی بنیاد پر ہی کسی سے محبت کرنے لگتا ہے، اور اسی کی بنیاد پر ہی کسی سے نفرت کرنے لگتا ہے۔

اللہ تعالی کی محبت: اللہ تعالی فرماتے ہیں:{بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو اللہ کے شریک اوروں کو ٹھرا کر ان سے ایسی محبت رکھتے ہیں جیسی محبت اللہ سے ہونی چاہئے اور ایمان والے اللہ کی محبت میں بہت سخت ہوتے ہیں۔} (البقرۃ:165)

4-جب بندہ اللہ تعالی کی عظیم صفات سے واقف ہوجاتا ہے، تو اس کا نفس خود بخود اللہ تعالی کی ذات کی طرف مائل ہوجاتا ہے، اور اسی کی طرف لَو لگائے رہتا ہے، پھر نفس اللہ تعالی کے کمالِ جلال و جمال پر خوشی محسوس کرتا ہے، اور اسی وجہ سے بندہ اپنے رحمٰن خدا کے کلام کی تلاوت میں لذت پاتا ہے، اس کے سامنے دعائیں کرنے میں اس کو لطف آتا ہے، اور وہ اسی سے امید و بیم کے ساتھ اپنا رشتہ جوڑتا ہے؛ اس لئے کہ اللہ تعالی کی محبت بندہ کو اسی جانب ابھارتی ہے، چنانچہ آپ دیکھیں گے کہ وہ اللہ تعالی سے محبت کرنے لگتا ہے، ہر اس چیز اور ہر اس شخص سے محبت کرنے لگتا ہے، جس سے اللہ تعالی محبت کرتے ہیں۔

5-اللہ تعالی کی ذات سے حیاء:جس قدر بندہ اللہ تعالی کی ہیبت و عظمت کی معرفت حاصل کرے گا، اسی قدر وہ اللہ تعالی سے حیاء کرے گا، پھر یہ عظمت و ہیبت بندہ اور اس سے بھی بڑی چیزوں کی حفاظت کرے گی، موت اور رونے کو یاد دلائے گی، اور آپ کے اعضاء و جوارح کو محفوظ رکھے گی، تاکہ اللہ تعالی آپ سے راضی ہوجائے۔

کسی کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ اللہ تعالی کی ذات کے بارے میں کوئی ایسی بات کہے جو اللہ تعالی نے اپنے بارے میں بیان نہ کی ہو، اور نہ یہ مناسب ہے کہ وہ اللہ کی صفات کے بارے میں اپنی شخصی رائے کا اظہار کرے۔ یقینا اللہ تعالی کی ذات بڑی بابرکت و بلند ہے، اور وہ سارے جہانوں کا پروردگار ہے۔

امام ابو حنیفہ

6-اللہ تعالی کے لئے نفس کی عاجزی و انکساری:جب تمہیں اللہ تعالی کی عزت و عظمت کا علم ہوگیا ہے، تو اب تم اپنی ذلت و عاجزی کو جانو۔ جب تمہیں اللہ تعالی کی قوت و ہیبت کا ہوگیا ہے، تو اب تم اپنی کمزوری کو جانو۔ جب تمہیں اللہ تعالی کی بادشاہت کا علم ہوگیا ہے، تو اب تم اپنی محتاجگی کو جانو، اور جب تمہیں اللہ تعالی کے باکمال صفات اور با عظمت اسماء کا علم ہوگیا ہے، تو اب تم اپنی محتاجگی، اور ذلت و ناتوانی کو جانو، کیونکہ تم صرف بندے اور غلام ہو۔



متعلقہ: