&"الغنی&" وہ اپنے آپ میں غنی ہے، اسی کے لئے مطلق و مکمل بے نیازی ہے۔ اس کی صفات و کمالات میں کسی بھی قسم کا کوئی نقص پیدا ہو نہیں سکتا، اور اس کے لئے بے نیاز ہونے کے علاوہ کچھ اور ہونا محال ہے؛ اس لئے کہ اس کی بے نیازی اس کی ذات کے لئے لازمی صفت ہے، جس طرح سے کہ اس کا خالق، رازق، قادر اور محسن ہونے کے علاوہ کچھ اور ہونا ممکن نہیں ہے۔ وہ کسی بھی شکل میں کسی کا محتاج نہیں ہے۔ وہ بے نیاز ہے، اسی کے ہاتھ میں آسمان و زمین کے چابیاں ہیں، اور دنیا و آخرت کی کنجیاں ہیں۔ وہ اپنی ساری مخلوق کو عمومی طور پر بے نیاز بنانے والا ہے۔
&"الغنی&" وہ ذات اپنے بندوں سے بے نیاز ہے۔ وہ ان سے کھانا پینا نہیں مانگتا ہے۔ اس نے بندوں کو اس لئے پیدا نہیں کیا کہ اپنی ذات میں پائے جانے والی کمی کو ان سے پورا کرے، اور نہ اس لئے پیدا کیا کہ اپنی کمزوری کو ان سے تقویت پہنچائے، اور نہ اس لئے کہ اپنی وحشت کو دور کرنے کے لئے ان سے انسیت و محبت کرے؛ بلکہ بندے ہی اپنے کھانے پینے کے لئے، اور سارے معاملات کو حل کرنے کے لئے اسی کے محتاج ہیں۔ اللہ تعالی فرماتے ہیں:{میں نے جنات اور انسانوں کو محض اسی لئے پیدا کیا ہے کہ وہ صرف میری عبادت کریں۔ }(الذاریات: 56-57)
&"المغنی&" وہ لوگوں کو ان کی ضرورتوں اور محتاجگی سے بے نیاز رکھتا ہے، وہ اپنی نوازشوں میں کمی نہیں کرتا ہے، اور نہ اس کے بندے اس کے علاوہ کسی اور کے محتاج ہیں۔ جیساکہ حدیثِ قدسی میں آیا ہے کہ:&"۔ ۔ ۔اگر تم میں سے پہلا اور آخری شخص، انسان اور جنات ایک پلیٹ فارم پر کھڑے ہوجائیں، اور مجھ سے مانگیں، اور میں ان میں سے ہر ایک کی مراد پوری کردوں، تو اس سے میرے خزانوں میں بالکل اسی قدر کمی ہوگی، جس قدر سوئی کو سمندر میں ڈالکر نکالنے سے ہوتی ہے۔ ۔ ۔&" (اس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا ہے)
&"المغنی&" اپنے بعض بندوں کو ہدایت اور دلوں کے اخلاص سے بے نیاز کرتا ہے، بایں معنی کہ انہیں معرفت و محبت اور تعظیم و تکریم کی نعمت سے نوازتا ہے، اور دنیوی سدھار سے زیادہ کامل و مکمل چیزوں سے انہیں بے نیاز بنادیتا ہے۔
اے وہ ذات جس کی نوازشوں سے اس کے خزانے میں کوئی کمی نہیں ہوتی ہے ۔ ۔ ۔ ہمیں حرام سے بچاتے ہوئے حلال روزی سے بے نیاز بنادے، یقیناً تو خود بے نیاز ہے اور بے نیازی عطا کرنے والا ہے۔
یقیناً اللہ تعالی غنی و مغنی ہے ۔ ۔ ۔