رب: بے مثال آقا و سردار کا نام ہے، مخلوق پر اپنی نعمتوں کو نچھاور کرتے ہوئے ان کے معاملات کو سدھارنے والے اس مالک کا نام ہے جس کے قبضہ قدرت میں ساری مخلوقات کی تخلیق و تدبیر ہے۔ لفظِ رب مخلوق پر اضافت کے بغیر نہیں بولا جاسکتا، جیسے گھر کا رب، یا مال کا رب، یعنی گھر کا یا مال کا مالک۔
{رہی اللہ ہے پیدا کرنے وجود بخشنے والا، صورت بنانے والا۔}(الحشر: 24)جہاں تک اضافت کے بغیر استعمال کی بات ہے، تو یہ صرف اللہ تعالی کے لئے ہی بولا جاسکتا ہے۔
وہ اللہ خالق، پروردگار، اور صورتیں ڈھالنے والا ہے، جس نے ساری کائنات کو وجود بخشا، انہیں بے مثال شکل میں پیدا کیا، اپنی حکمت سے انہیں موزوں شکل عطا کی، اور اپنی دانائی و بزرگی سے انہیں اچھی صورت میں پیدا کیا۔ وہ اللہ ہمیشہ ہمیش کے لئے اپنے اندر یہ مذکورہ اوصاف رکھتا ہے۔لوگوں کو جب اپنے لئے ایک معبود کی ضرورت و حاجت کے علم سے پہلے انہیں اپنے لئے ایک رب کے محتاج ہونے کا علم رکھنا، رب کی الوہیت کو ماننے، اس پر بھروسہ رکھنے، اس سے مدد مانگنے، اور اس سے مناجات کرنے سے پہلے ان کے لئے دیرینہ ضرورتوں سے بڑھ کر عاجلانہ ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے اللہ کی ربوبیت کو ماننا اللہ کی عبادت کرنے اور اس کی طرف رجوع ہونے سے زیادہ ضروری ہے۔
اللہ رب العالمین وہ ہے جو اپنے سارے بندوں کی حکمت و تدبر اور ہمہ اقسام کی نعمتوں سے پرورش کرتا ہے۔ ان نعمتوں میں سب سے زیادہ خصوصی نعمت اللہ تعالی کا اپنے منتخب بندوں کے دل، روحانیت اور ان کے اخلاق کی تربیت کرنا ہے، اسی لئے اللہ تعالی کے منتخب بندے اسی عظیم نام سے اس سے مناجات کرتے ہیں، کیونکہ وہ لوگ اللہ سے اسی خصوصی تربیت کے طلبگار ہوتے ہیں۔رب اور ربوبیت کے کئی مفہوم ہیں، جیسے کائنات میں تصرف کا حق، روزی دینے کا اختیار، صحت و تندرستی، اور صلاح و خیر کی توفیق سب کچھ اس کے مفہوم میں شامل ہے۔ {وہی ہے جو مجھے کھلاتا پلاتا ہے۔ اور جب میں بیمار پڑجاؤں تو مجھے شفاء عطا فرماتا ہے۔ }(الشعراء: 79-81)