&"الملک&" وہ عظمت و کبریائی والا ہے۔ اپنے بندوں کے معاملات کی تدبیر کرتا ہے، اور اس میں جیسا چاہے تصرف کرتا ہے۔ سارے بندے اس کے غلام اور اسی کے محتاج ہیں، اور وہ ان کا بادشاہ و آقا ہے۔
اسی کے لئے مکمل حکومت ہے۔ کوئی بھی بادشاہ یا آقا ہو، سب اسی کے غلام ہیں، اور آسمان وزمین میں جو کچھ بھلائی اور خیر ہے، سب اسی کے احسان و کرم کا ثمرہ ہے۔{اس کی ملکیت میں زمین اور آسمانوں کی تمام چیزیں ہیں۔ }(البقرۃ: 255)
&"الملک&" وہ بنا حساب و کتاب عطا کرتا ہے، بندوں پر اپنی عطاؤں کی بارش برساتا ہے، اور اس سے اس کی بادشاہت میں کوئی کمی نہیں ہوتی ہے، اور نہ ایک چیز دوسری چیز سے اس کو بے خبر رکھتی ہے؛ چنانچہ حدیثِ قدسی میں آیا ہے:&"۔ ۔ ۔اگر تم میں سے پہلا اور آخری شخص، انسان اور جنات ایک پلیٹ فارم پر کھڑے ہوجائیں، اور مجھ سے مانگیں، اور میں ان میں سے ہر ایک کی مراد پوری کردوں، تو اس سے میرے خزانوں میں بالکل اسی قدر کمی ہوگی، جس قدر سوئی کو سمندر میں ڈالکر نکالنے سے ہوتی ہے۔ ۔ ۔&"(اس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا ہے)
&"الملک&" وہ جسے چاہتا ہے، بادشاہت عطا کرتا ہے؛ اللہ تعالی فرماتے ہیں:{آپ کہہ دیجئے اے اللہ: اے تمام جہاں کے مالک: تو جسے چاہے بادشاہی دے اور جس سے چاہے سلطنت چھین لے اور تو جسے چاہے عزت دے اور جسے چاہے ذلت دے، تیرے ہی ہاتھ میں سب بھلائیاں ہیں، بے شک تو ہر چیز پر قادر ہے۔ }(آل عمران: 26)
&"الملیک&" وہ اپنی مخلوقات کا مالک ہے، اور دنیا و آخرت میں ان کے معاملات میں تصرف کا اختیار رکھنے والا ہے، لہذا بندے اسی کی طرف راغب رہیں، اسی کی پناہ کے طالب رہیں، اور اس کی طرف سے ملنے والی نعمتوں کو آہ و زاری، اور دعاء و بکاء کے ذریعے زیادہ سے زیادہ مانگنے کی خواہش رکھیں۔
یقیناً اللہ تعالی ملک، مالک اور ملیک ہے ۔ ۔ ۔